Search This Blog
Friday, March 18, 2022
گورنر راج کیا ہے
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے سندھ میں گورنر راج کے بیان نے پھر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ملکی سیاسی تجزیئے جو پہلے تحریک عدم اعتماد اور اس کے بعد سندھ ہاؤس کے اردگرد گھوم رہے تھے اب گورنر راج کی بحث میں الجھ گئے ہیں۔ ایک طرف کچھ وفاقی وزرا سندھ میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تو دوسری جانب سندھ حکومت بھی اس طرح کے بیانات کے خلاف بھرپور جواب دے رہی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی سندھ کے رہنما فردوس شمیم بھی صوبے میں گورنر راج کا مطالبہ کرچکے تھے۔ گورنر راج کے حق میں بولنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 235 کے تحت سندھ میں ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ صوبے کی صورتِ حال تیزی سے خراب ہوری ہے، سندھ میں گورنر راج لگانے میں کوئی برائی نہیں۔ اس پر سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ گورنر راج کا شوشہ کئی بار چھوڑا گیا۔ آرٹیکل 235 میں نہیں بلکہ 234 میں ایمرجنسی کا ذکرہے۔گورنر راج میں کیا ہوتا ہے؟گورنر راج کے دوران صوبے میں تمام تراختیارات گورنر کے پاس آجاتے ہیں اور گورنر چونکہ وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے لہٰذا اس کے فیصلے وفاق کی مشاورت سے کئے جاتے ہیں۔یہاں تک کہ صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا بڑا اختیار بھی گورنر کے پاس آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ گورنر کو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ وہ صوبے میں بگڑتی صورت حال پہ قابو پانے کیلئے فوج کو طلب کرلے جوکہ انتہائی بڑا اختیار ہے۔ عام حالات میں یہ اختیار صوبے کے وزیرِاعلیٰ اور صدرِمملکت کے پاس ہوتا ہے۔آئینِ پاکستان کے تحت کسی بھی صوبائی حکومت کی ناکامی پر قانون وفاق کی جانب سے صوبے میں گورنر راج لگایا جاسکتا ہے، جس کی مدت کم از کم چھ ماہ ہوتی ہے۔ ارکان، وزرا ، مشیران ،اسپیکر یہاں تک کہ صوبائی حکومت کا سب سے بڑا عہدہ یعنی وزیرِاعلیٰ بھی کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، جب کہ عام حالات کی بات کی جائے تو صوبائی گورنر کے پاس بہت زیادہ اختیارات نہیں ہوتے۔ ان کا کام صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ صوبے کی سلامتی کی دیکھ بھال کرے، صوبے کی روابط وفاق اور دیگر صوبوں سے مضبوط رکھے، جب کہ صوبے کے گورنر کی تقرری وزیرِاعظم کرتا ہے۔پاکستان میں ماضی میں کئی بار گورنر راج کی گونج سنائی دی گئی ہے۔ ایسے مواقع بھی آئے جب صوبائی گورنروں کو اضافی و مکمل اختیارات ملے اور اس صورت میں جب صوبائی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ہو، تب انتظامی اختیارات براہ راست گورنر کے زیر نگیں آئے۔ سال 1958ء سے 1972ء تک اور سال 1977ء سے سال 1985ء کے مارشل لا کے دوران صوبوں میں گورنر راج نافذ رہا ۔ جب کہ 1999ء سے 2002ء کے گورنر راج کے دوران میں گورنروں کو اختیارات حاصل رہے۔سندھ میں کب کب گورنر راج لگاسندھ میں دو مرتبہ براہ راست گورنر راج نافذ رہا، اس دوران 1951ء سے 1953ء میں میاں امین الدین اور 1988ء میں رحیم الدین خان گورنر تھے۔ڈاکٹر عشرت العباد پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل مدت پوری کرنے والے گورنر ہیں جو 14 سال مسلسل گورنر کے عہدے پر برقرار رہے ۔ انہوں نے 3 حکومتیں دیکھیں، جب کہ عام طور پر گورنر کا دورِ حکومت 5 سال کا ہوتا ہے۔بلوچستان میں گورنر راجسال 2013 میں کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے موقع پر اس وقت کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بلوچستان میں گورنر راج نافذ کرنے کا اعلان کرنا پڑا تھا۔ راجہ پرویز اشرف نے آئین کے آرٹیکل234 کے تحت کوئٹہ میں گورنر راج نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔آئین کے آرٹیکل234 کے تحت متعلقہ صوبہ کے گورنر کی رپورٹ پر اگر صدر مملکت کو یقین ہو جائے کہ صوبہ کی حکومت آئین اور قانون کے مطابق معاملات نہیں چلا سکتی تو وہ گورنر راج نافذ کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔صدر کے احکاماتگورنر راج نافذ کرنے کی ایک دوسری صورت یہ بھی ہے کہ پارلیمینٹ کے دونوں ایوان اپنے الگ الگ اجلاسوں میں کسی صوبہ میں گورنر راج کے نفاذ کے لئے قراردادیں منظور کرلیں تو صدر مملکت ان پر عملدرآمد کرتے ہوئے گورنر راج کے نفاذ کا صدارتی فرمان جاری کرتے ہیں۔اٹھارویں ترمیماٹھارویں آئینی ترمیم سے قبل کسی صوبہ میں پارلیمینٹ کے ذریعے گورنر راج کے نفاذ کے لئے ضروری تھا کہ ایسی قرارداد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کی جائے تا ہم اب دونوں ایوانوں میں الگ الگ قرار دادیں منظور ہونا ضروری ہے۔
Subscribe to:
Comments (Atom)
Featured Post
ایران کا صبح سویرے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ، بلیسٹک، ہائپر سونک میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال، 8 افراد زخمی، 200 سے زائد زخمی
ایران نے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو تیل فراہم کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا، حملے سے حیفہ میں ریفائنریز میں آگ لگ گئی وعدہ صادق سوم کے تحت...
-
حب (نامہ نگار) حبکو پاور پلانٹ گوٹھ قادر بخش گدور کے قریب فائرنگ کرکے پالاری برادری کے دو سگے بھائیوں کو قتل کردیا گیا، مقتول سگ...
-
محکمہ اطلاعات سندہ جامشورو، 4 مارچ 2021 ڈسٹرکٹ انفارميشن آفيس جامشورو کے سابق اسٹينوگرافر عبدالرزاق خاصخيلی کے اچانک انتقال پر ...
-
گھوٹکی میں ساوند اور سندرانی قبیلے کے درمیان چلنے والا تنازع دو سال بعد جرگے کے ذریعے حل ہوگیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق تنازع کا ح...