Search This Blog

Monday, June 14, 2021

پیر 14 جون 2021ع، روزنامہ پروان کراچی ‏🗞️

پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز 11 دسمبر 2002ء میں کیا گیا۔ اس دن دنیا بھر میں پہاڑوں کی اہمیت ، ان کی حالت بہتر بنانے ، قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے ،آلودگی سے بچاﺅ جیسے خصوصی اقدامات پر زور دیا جاتا ہے ۔ یعنی عوام میں پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگر کرنا اس دن کو منانے کا مقصد ہے لیکن نوری آباد اور موٹروے ایم نائن پر بڑھتی ہوئی سوسائٹیاں جس طرح ترقیاتی کاموں کے دوران پہاڑ کاٹ کر میدان بنا رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ جنگلی حیات ہماری آئندہ نسلوں کو صرف کتابوں میں ہی دیکھنے کو ملے گی، پہاڑ دنیا میں زمین کی خشک سطح کا پانچواں حصہ ہیں۔ یہ دنیا کی آبادی کے تقریباً 1/10 حصے کو گھر مہیا کرنے کا ذریعہ ہیں۔ اور دنیا میں 80% تازہ پانی انہی پہاڑوں میں سے نکلتاہے ۔ارشاد ربانی ہے ( ترجمہ ) اور کیا ہم نے پہاڑوں کو (زمین کی) میخیں نہیں بنایا؟ (سورة النبا آیت 7) وان انگلن ( ‏Anglin Van) نے اپنی تصنیف (Geomorphology) میں لکھا ہے کہ ”اب یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ رو ئے زمین کے اوپر پہاڑ میں ایک جڑ کی طرح پایا جاتا ہے ۔ زمینی پرت کے جمانے میں پہاڑوں کا کوئی نا کوئی کردار ہے۔ جدید ماہرین ارضیات ہمیں بتاتے ہیں کہ زمین کا نصف قطر 6378 کلو میٹر ہے ، زمین کی سب سے باہری سطح ٹھنڈی ہے لیکن اندرونی پرتیں انتہائی گرم اور پگھلی ہوئی حالت میں ہیں جہاں پر زندگی کا کوئی امکان موجود نہیں اور یہ کہ زمین کی سب سے بیرونی پرت جس پر (دنیا) ہم آباد ہیں ،نسبتاً انتہائی باریک ہے ۔ اس پر پہاڑوں کو میخوں کی طرح بنا دیا گیا تاکہ زمین کا توازن برقرار رہے اور یہ اپنی جگہ سے لڑھک نہ جائے ۔ ابھی حال ہی میں ماہرین ارضیات نے دریافت کیا ہے کہ زمین پر موجود پہاڑوں کی ایک خاص اہمیت ہے ( اللہ تعالیٰ نے انہیں یوں ہی نہیں بنا دیا ) پہاڑ زمین کی سطح میں بالکل میخوں یعنی کیلوں کی طرح گھڑے ہوئے ہیں۔مفسرین کرام کے مطابق جب زمین پیدا کی گئی تو ابتدا میں لرزتی تھی ، ڈولتی تھی ، جھولتی تھی اور ادھر ادھر ہچکولے کھاتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے زمیں پر پہاڑوں کے طویل سلسلے بنا دیے اور انہیں اس تناسب سے (حساب سے ) جابجا مقامات پر پیدا کیا ،جس سے زمین پر لرزش اور جھول بند ہوگئی ( وہ باریک بیں (اور) پورا باخبر ہے ( القرآن )۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اور ہم نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور اس میں کشادہ راہیں بنا دیں، شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کرلیں (الانبیا ئ)“ پروفیسر سیاویدا نے سمندروں یا زمین کے اوپر پائے جانے والے تمام پہاڑوں کی شکل اورساخت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ میخ یا فانہ کی طرح کی ہوتی ہیں۔اسی طرح ڈاکٹر فرینک پریس امریکہ کے ایک ماہر ارضیات ہیں انہوں نے ایک کتاب ''زمین '' لکھی ہے جو یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے ۔ اس میں وہ لکھتے ہیں، کہ پہاڑ مثلث نما ہوتے ہیں زمین کے اندر گہرائی تک ان کی جڑیں ہوتی ہیں اور یہ کہ پہاڑ زمین کو استحکام فراہم کرتے ہیں۔زمین پر پہاڑوں کو کسی خاص ترتیب اور حکمت سے پیدا کیا گیا ہے ۔ کہیں اونچے پہاڑ ہیں۔ کہیں بلندی کم ہے، کہیں سیدھے لمبے پہاڑ ہیں، ان کا پھیلاﺅ کم ہے ، کہیں پھیلاو زیادہ ہے ۔ کہیں دور دور تک پہاڑوں کا نام ونشان ہی نہیں ملتا اور کہیں طویل ترین سلسلے پائے جاتے ہیں اور یہ سب کچھ مالک و خالق نے زمین کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے کیا ہے ۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز پہاڑوں کا بادلوں کی طرح اڑنے کا ذکر درج ذیل آیت کریمہ میں کرتے ہیں ، جس سے ان کی حرکت کا اشارہ ملتا ہے ”آج تو پہاڑوں کو دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ خوب جمے ہوئے ہیں مگر اس وقت یہ بادلوں کی طرح اڑ رہے ہوں گے “ جدید سائنس نے حال ہی میں معلوم کیا ہے کہ پہاڑ جامد اور بے حرکت نہیں ہیں، جیسا کہ دکھائی دیتے ہیں۔ پہاڑ جگہ بدلتے ہیں، لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اینڈریو ٹیری کا کہنا ہے کہ عالمی حیاتیات کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 50 برس میں ہونے والی 68 فی صد کمی انتہائی تباہ کن اور انسان اور قدرتی ماحول کو پہنچنے والے نقصان کا واضح ثبوت ہے۔ان کے مطابق اگر اب بھی کچھ نہیں بدلا تو اس نسل کا خاتمہ یوں ہی جاری رہے گا جو جنگلی حیات کی نسلوں کو معدومیت کی جانب لے جا رہا ہے اور اس سے دنیا کے ماحولیاتی نظام کو خطرہ ہے۔ جس پر ہم سب کا انحصار ہے۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ گرمی کی شدت میں اضافہلیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کا تحفظ کرکے انہیں تباہی کے دہانے تک جانے سے بچانے کے لیے مہارت، عزم اور سرمایہ کاری کے ساتھ تباہ کن رجحانات کو بدلا جا سکتا ہے۔رپورٹ بتاتی ہے کہ جنگلی حیات کے رہائشی مقامات کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو ان کی آبادی کے تناسب میں تنزلی جاری رہے گی۔ اس تنزلی میں کمی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق انسانوں کی جانب سے فطرت میں دخل اندازی اور قدرتی مقامات اور جنگلی جانوروں کی آماجگاہوں کو پہنچنے والے نقصانات میں بدلاؤ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ جب اس کے تحفظ کے لیے دلیرانہ کوششیں کی جائیںیہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ان اقدامات پر عمل درآمد کر کے جنگلی حیات کے مقامات پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور نقصانات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ یوں ان رجحانات کو بدلا جا سکتا ہے, ملک میں بڑھتے ہوئے میگا پراجیکٹس ملکی معیشت میں اہم حصہ ہیں لیکن قدرتی مقامات خوبصورتی پہاڑ جنگلی جانوروں کی آماجگاہوں کو تحفظ فراہم کرنا ہم انسانوں کا اہم فرض ہے،

Thursday, March 04, 2021

سگ یزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کیلئے ڈپٹی کمشنر جامشورو سرگرم

ڈپٹی کمشنر جامشورو کیپٹن (ر) فریدالدین مصطفی کے حکم پر ضلع بھر میں آوارہ کتوں کی بہتاب کو ختم کرنے کےلئے بھرپور مہم شروع کردی گئی ہے۔ بلدیاتی عملہ نے رواں ہفتہ کے دوران درجنوں کتوں کو زہر دیکر ہلاک کردیا۔اس سلسلے میں سندھ یونیورسٹی یونین کونسل کے ایڈمنسٹریٹر / مختیار کار کوٹڑی اعجاز احمد چانڈیو اور سیکریٹری ذاکر بلوچ کی نگرانی میں رواں ہفتہ کے دوران سندھ یونیورسٹی اور لمس کالونی جامشورو میں آوارہ کتوں کےخلاف چلائی جانے والی مہم کے دوران بلدیاتی عملہ نے مختلف مقامات پر کتوں کو زہر دیکر مار دیا ہے جن کی باقیات کو فوری ٹھکانے لگانے کےلئے اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ بلدیاتی عملہ کی کاروائی میں ضلع کونسل اور ٹاؤن کمیٹی جامشورو نے بھی معاونت فراہم کی جبکہ بلدیاتی عملہ کی کاروائی سے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آوارہ کتے کے حملہ میں 3 سالہ بچی جاں بحق ہوگئی تھی جس پر ڈی سی جامشورو نے نوٹس لیکر فوری مہم چلانے کا حکم دیا تھا۔

محکمہ اطلاعات سندھ جامشورو، 4 مارچ 2021 ‏

محکمہ اطلاعات سندہ جامشورو، 4 مارچ 2021

ڈسٹرکٹ انفارميشن آفيس جامشورو کے سابق اسٹينوگرافر عبدالرزاق خاصخيلی کے اچانک انتقال پر  ڈپٹی ڈارئیکٹر انفارميشن جامشورو محمد صابر کاکا اپنے آفس کے اسٹاف کے ساتھ کوٹری پہنچ کر مرحوم کی تعزیت کیلئےانکے والد، بیٹوں، بھائیوں اور دیگر سوگواروں سے تعزيت کر کے دکھ کا اظہار کیا، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارميشن جامشورو نے کہا کہ مرحوم کی وفات پر بہت بڑا صدمہ پہنچا ہے، اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ انکے لواحقین کو صبر جميل عطا کرے اور مرحوم عبدالرزاق خاصخيلی کے درجا بلند کرکے انکو جنت الفردوس اعلی مقام عطا فرمائے. اس موقعے پر اے ڈی ايچ او جامشورو نياز ببر، سابقہ ڈپٹی ڈارئیکٹر انفارميشن جامشورو غلام رسول قمبرانی، محمد علی سمون، منصور زئی، ذيشان نقوی، منظور حسين قمبرانی اور دیگر موجود تھے. جب کہ انکے لواحکین سے شہر کے معززین کی جانب سے تعزيت کا سلسلہ جاری ہے.

نوری ‏آباد ‏میں ‏سرکاری ‏اراضی ‏واگزار ‏کرنے ‏کیلئے ‏گرینڈ ‏آپریشن ‏کا ‏فیصلہ

Featured Post

ایران کا صبح سویرے اسرائیل پر ایک اور بڑا حملہ، بلیسٹک، ہائپر سونک میزائلوں اور ڈرونز کا استعمال، 8 افراد زخمی، 200 سے زائد زخمی

ایران نے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو تیل فراہم کرنے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا، حملے سے حیفہ میں ریفائنریز میں آگ لگ گئی وعدہ صادق سوم کے تحت...