اسلام آباد ہائی کورٹ آج دو بہنوں کی درخواست پر سماعت کرے گا
اسلام آباد: (26 مارچ 2019) اسلام آباد ہائی کورٹ آج ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنیوالی دو بہنوں کی درخواست کی سماعت کرے گا،گھوٹکی سے مبینہ اغوا کے بعد اسلام قبول کرنے والی لڑکیوں نے تحفظ کے لئے کل اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست پر سماعت کریں گے،گذشتہ روز گھوٹکی سے مبینہ لاپتہ بہنوں اور ان کے شوہروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ تئیس مارچ 2019 کو خان پور بار کے سامنے دونوں لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ اعتراف کیا،اسلام قبول کرنے کے بعد رینا کا نام نادیہ جبکہ روینا کا نام آسیہ رکھا گیا تھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ لڑکیوں نے اسلام زور زبردستی قبول نہیں کیا بلکہ وہ عرصہ دراز سے اسلامی تعلیمات سے متاثر تھیں، مگر جان سے مارے جانے کے خوف کے باعث دونوں لڑکیوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا تھا۔درخواست میں وزارت داخلہ، وزیراعلی سندھ ،آئی جی پولیس پنجاب، سندھ اوراسلام آباد اور رمیش کمار کو فریق بنایاگیا تھا اور استدعا کی گئی تھی کہ غلط پروپیگنڈے کے باعث دونوں بہنوں اور ان کے شوہروں کی جان کو خطرات ہیں،لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں بہنوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے۔واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم، وزیرداخلہ برائے کے نوٹس لینے پر ڈھرکی سے مبینہ اغوا ہونے والی ہندو لڑکیوں کے کیس کا ڈراپ سین ہوا تھا، جہاں دونوں لڑکیوں نے مرضی سے اسلام قبول کرنے کے بعد نکاح کرلیا تھا۔اس سے قبل گذشتہ روز دونوں لڑکیوں نے تحفظ کیلئے بہاولپور کی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ ہم اپنی مرضی سے گھر سے نکلی تھیں اور اب ہم نے اسلام قبول کیا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل ڈہرکی کے نواحی گاؤں حافظ سلیمان کے رہائشی ہری لعل مینگھواڑ کی دو بیٹیاں روینا اور رینا نے گھر سے فرار ہوگئی تھیں جبکہ لڑکیوں کے والد نے دونوں کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کا الزام عائد کیا تھا
No comments:
Post a Comment